ہفتہ 13 دسمبر 2025 - 11:55
دعا کی قبولیت میں تاخیر کا راز

حوزہ / حوزہ علمیہ قم کے استاد حجت الاسلام والمسلمین احمد باقریان ساروی نے بیان کیا کہ دعا کی قبولیت میں تاخیر ہمیشہ خدا کی بے اعتنائی اور بے توجہی کی علامت نہیں ہوتی، بلکہ بعض اوقات یہ بندے سے محبت اور اس کی مصلحت کی وجہ سے ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے استاد حجت الاسلام والمسلمین احمد باقریان ساروی نے بیان کیا کہ دعا کی قبولیت میں تاخیر ہمیشہ خدا کی بے اعتنائی اور بے توجہی کی علامت نہیں ہوتی، بلکہ بعض اوقات یہ بندے سے محبت اور اس کی مصلحت کی وجہ سے ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے سے شہر ساری میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے قرآن و روایات کی روشنی میں دعا کی اہمیت اور اس کی قبولیت میں تاخیر کے اسباب پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

حجت الاسلام باقریان نے اصولِ کافی کی ایک معتبر روایت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:«إِنَّ الْعَبْدَ لَیَدْعُو فَیَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِلْمَلَکَیْنِ: قَدِ اسْتَجَبْتُ لَهُ وَ لَکِنِ احْبِسُوهُ بِحَاجَتِهِ، فَإِنِّی أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَ صَوْتَهُ. وَ إِنَّ الْعَبْدَ لَیَدْعُو فَیَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَ تَعَالَی: عَجِّلُوا لَهُ حَاجَتَهُ، فَإِنِّی أُبْغِضُ صَوْتَهُ؛ ایک بندہ دعا کرتا ہے تو خداوندِ متعال فرشتوں سے فرماتا ہے: میں نے اس کی دعا قبول کر لی ہے، لیکن اس کی حاجت کو کچھ دیر کے لیے روک لو، کیونکہ مجھے اس بندے کی آواز سننا پسند ہے۔ اور ایک اور بندہ دعا کرتا ہے تو خدا فرماتا ہے: اس کی حاجت فوراً پوری کر دو، کیونکہ مجھے اس کی آواز ناپسند ہے۔

انہوں نے اس روایت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دعا کی قبولیت میں تاخیر کبھی کبھی اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ خدا اپنے بندے کی التجا اور راز و نیاز کو پسند کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ اس سے زیادہ قریب رہے۔

استادِ حوزہ نے زور دیا کہ دعا کی قبولیت میں “مصلحتِ الٰہی” بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ انسان جس چیز کو اپنے حق میں بہتر سمجھتا ہے، ضروری نہیں کہ وہ حقیقت میں بھی اس کے لیے فائدہ مند ہو۔ قرآنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے:«... عَسَی أَنْ تَکْرَهُوا شَیْئًا وَهُوَ خَیْرٌ لَکُمْ وَعَسَی أَنْ تُحِبُّوا شَیْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَکُمْ وَاللَّهُ یَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ؛ ... ممکن ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو حالانکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہو، اور ممکن ہے تم کسی چیز کو پسند کرو حالانکہ وہ تمہارے لیے نقصان دہ ہو؛ اور اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔ (سورۂ بقرہ: 216)

حجت الاسلام باقریان نے کہا کہ ایک باشعور مؤمن کو دعا کے وقت خدا کی مصلحت پر راضی رہنا چاہیے اور “حسبنا الله و نعم الوکیل” کو اپنا شعار بنانا چاہیے۔ ان کے مطابق دعا کی قبولیت میں تاخیر مایوسی کا سبب نہیں بننی چاہیے، بلکہ یہ بندے کو مزید توجہ، عاجزی اور خدا سے مضبوط تعلق کی طرف لے جانے کا ذریعہ ہونی چاہیے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ انسان کو خدا سے اس قدر مانوس ہو جانا چاہیے کہ اگر حاجت پوری نہ بھی ہو، تب بھی مناجات اور دعا کی توفیق پر شکر گزار رہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha